Tuesday, November 12, 2013



منورحسن شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں حکیم اللہ محسود کے وجود سے انکاری تھے اور آج اس کو شہید کہہ رہے ہیں.منور حسن جو چند مہینوں پہلے تک یہ کہتے پائے جاتے تھے کہ انہوں نے کبھی حکیم اللہ کا نام بھی نہیں سنا اب اسے شہید کہنے پر کیوں مصر ہیں؟

Saturday, August 4, 2012

Vision of MQM Leader Mr.Altaf Hussain And National Unity.

Vision of MQM Leader Mr.Altaf Hussain And National Unity.

Sunday, July 15, 2012

سہیل شمس


غفلت کی نیند سوئی ہوئی پاکستانی قوم





پچھلے دنوں اقوام متحدہ کے ادارے ہیومن ڈویلپمنٹ نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں پاکستان ایسے ممالک میں شامل ہو گیا ہے کہ جہاں انسانی زندگی پریشانیوں اور مسائل میں گھری رہتی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی ساٹھ فیصد آبادی زندگی کی بیشتر سہولتوں سے محروم ہے۔ اب پاکستان انسانی وسائل کی ترقی کے حوالے سے انتہائی کم ترقی والے ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ گویا ایک طرح سے پاکستان میں ترقی کا سفر رک سا گیا ہے۔ انسانی وسائل کی ترقی کے حوالے سے 187 ممالک میں پاکستان 145 ویں نمبر پر ہے جبکہ پاکستان کا پڑوسی ملک بھارت انسانی وسائل کی ترقی کے حوالے سے 134 ویں نمبر پر ہے۔ اس طرح چین جوکہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے' انسانی وسائل کی ترقی کے لحاظ سے اس کا 10 واں نمبر ہے۔ سری لنکا اس لحاظ سے 97 ویں نمبر پر ہے اور بھوٹان جیسا ملک 141 ویں نمبرپر ہے جبکہ اسی گروپ میں بنگلہ دیش' یمن' افغانستان' ایتھوپیا' نائیجیریا' نیپال' سوڈان اور کینیا بھی شامل ہیں۔ اس فہرست کے حساب سے تو پاکستان سری لنکا' بھوٹان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک سے بھی پیچھے ہو گیا ہے۔ میں سوچ رہا ہوں کہ مملکت خداداد پاکستان کو اس حال تک پہنچانے میں کس کا ہاتھ ہے۔ بدعنوان اور خود غرض حکمرانوں کا' آمروں کا' مفاد پرست سیاستدانوں کا' کرپٹ اور راشی سرکاری افسران کا' کام چور سرکاری ملازموں کا یا پھر ہماری اس غفلت کی نیند سوئی ہوئی ساری قوم کا۔ اس موقع پر شاعرنے کیا خوب کہا ہے کہ
بے وجہ تو نہیں ہیں چمن کی تباہیاں
کچھ باغبان ہیں برق و شرر سے ملے ہوئے
یقینا ہمارے ملک کی اس حالت زار کے ہم سب ہی ذمہ دار ہیں۔ وہ بدعنوان اور بے حس حکمران بھی کہ جنہوں نے ہمیشہ ملک کا خزانہ لوٹا اور بیرون ممالک جائیدادیں بنائیں۔ ہمیشہ ہی ملک اور قوم کو بے وقوف بنا کر من پسند پالیسیاں اپنا کر ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ وہ فوجی آمر بھی وطن عزیز کی حالت کے ذمہ دار ہیں جنہوں نے جمہوری حکومتوں کا تختہ الٹ کر خود اقتدارپر قبضہ کر لیا اور پاک وطن کو نت نئے تجربات کرکے ایک سیاسی تجربہ گاہ بنا ڈالا۔ وہ مفاد پرست سیاستدان بھی اس تباہی میں برابر کے حصے دار ہیں جنہوں نے محض اپنے مالی مفاد کیلئے ہر حکومت کی ہر پالیسی پر سر تسلیم خم کیا۔ اپنی سیاست چمکانے کیلئے قوم کو مختلف لسانی اور مذہبی گروپوں میں تقسیم کرکے لڑواتے رہے اور خود ہر دفعہ ہر ایک حکومت سے مالی فائدہ حاصل کرتے رہے۔ انہی بے ضمیر سیاستدانوں نے ملک میں لوٹے اور لفافے کی سیاست کو فروغ دیا او ریہ مُردہ ضمیر سیاستدان ہر حکومت سے لفافہ لیکر لوٹے بنتے رہے ہیں۔ انہیں ملک اور قوم سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اس طرح وہ تمام کرپٹ اور راشی سرکاری افسران اور کام چور سرکاری ملازم بھی اپنے اس پیارے وطن کی اس حالت زار کے ذمہ دار ہیں جنہوں نے محض اپنے ذرا سے مالی فائدے کیلئے ملک کے اہم ترین اداروں کو تباہ کیا اور ملک کی بنیادیں ہلا ڈالیں اور ہماری یہ ساری قوم تو اپنے اس وطن کی حالت کی سب سے بڑی ذمہ دار ہے کہ جس نے کبھی اپنے ووٹ کی اہمیت نہیں سمجھی اور محض خوش کن فریبی نعروں کے سحر میں آکر ہمیشہ نااہل لوگوں کو منتخب کیا۔ یہ قوم کبھی سوشلزم کے نام پر' کبھی اسلام کے نام پر اور کبھی روشن خیالی کے جھوٹے دعوئوں کی خاطر بے وقوف بنتی رہی ہے تو کبھی حقوق اور مذہبی اسلامی نظام کی سیاست کی بھینٹ چڑھتی رہی ہے مگر اب ہماری قوم کو جاگنا ہوگا اور مخلص' دیانتدار لوگوں کو حکمرانی کیلئے منتخب کرنا ہوگا اور تمام لسانی' و مذہبی تعصبات کو ملکی سا لمیت پر قربان کرکے یکجہتی اور اتحاد کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔ اپنے پیارے وطن کی ترقی' خوشحالی' آزادی اورسا لمیت کیلئے رنگ و نسل اور مذہبی منافرت کے تمام بتوں کو توڑ کراتحاد اور حمیت کو فروغ دینا ہوگا اور مل جل کر محنت سے کام کرنا ہوگا کیونکہ اپنے قبلے کی حفاظت ہمیں خود کرنا ہو گی۔ اب کوئی لشکر ابابیلوں کا نہیں ہے آنے والا ۔ اقوام متحدہ کے اس ادرے کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں سب سے زیادہ فضائی آلودگی پاکستان میں ہے اور مسلسل دو سالوں سے موسمی تبدیلیوں کے باعث خطے کی اقتصادی ترقی متاثر ہو سکتی ہے جبکہ پاکستان معاشی طورپر کمزور ہو چکا ہے۔ 2010ء میں پاکستان میں آنے والے سیلاب سے دو کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے جبکہ سترہ لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوئے۔ پچھلے برس برساتوں کے بعد آنے والے سیلاب سے ایک کروڑ کے قریب لوگ متاثر ہوئے اور پندرہ لاکھ سے زائد گھر تباہ ہوئے تھے۔ پاکستان میں مسلسل دو برسوں سے آنے والے بدترین سیلابوں کے باعث زندگی کی اہم بنیادی ترقی کے اس ٹھہرے ہوئے سفر نے پاکستانیوں کی زندگیوں کو اضطراب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ دعاہے کہ اللہ تعالیٰ آنے والے سالوں میں پاکستانیوں کو ترقی' خوشحالی' بھائی چارگی اور امن عطا کرے اور پاکستانیوں کو تمام موجودہ مسائل سے چھٹکارا مل جائے۔ آمین۔
…٭…٭…٭…

Thursday, July 12, 2012

SINDH TAREKI HAQAYET.

MY ARTICLE URDU TIMES CHICAGO USA JUNE,21,2012.